اسرائیل اور غزہ کی جنگ بندی : تازہ حالات

 اسرائیل اور غزہ: جنگ بندی کا معاہدہ اور حالیہ صورتحال

Israel Vs Palastein 


غزہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ نے خطے کو مزید کشیدگی کی طرف دھکیل دیا تھا۔ کئی ہفتوں تک جاری رہنے والی اس جنگ کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جانیں گئیں، املاک تباہ ہوئیں، اور پورے خطے پر خوف کا سایہ چھا گیا۔ تاہم، حالیہ دنوں میں ایک جنگ بندی کے معاہدے کی خبر نے نہ صرف فلسطین بلکہ پوری مسلم دنیا میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی ہے۔


جنگ بندی کا معاہدہ

قطری وزیراعظم شیخ عبدالرحمن الثانی کی ثالثی میں اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں فریقین نے ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کرنے پر اتفاق کیا۔ معاہدے کی رو سے اسرائیل 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جبکہ حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو آزاد کرے گی۔


فلسطینیوں کا موقف

اہل غزہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے اور کسی بھی دباؤ کے باوجود اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ حماس کے رہنما نے واضح کیا کہ وہ اس معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کریں گے اور ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔


اسرائیل کی ہٹ دھرمی

اسرائیل کی جانب سے معاہدے پر عمل درآمد کی رفتار سست ہے، اور وہ مسلسل حماس پر الزامات لگا رہا ہے۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود گزشتہ روز بھی غزہ پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں مزید 81 فلسطینی شہید ہوگئے۔


عالمی ردعمل

دنیا بھر کے ممالک نے اس معاہدے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ خاص طور پر مسلم دنیا نے فلسطینیوں کی جدوجہد کو سراہا اور ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔ مسجد اقصیٰ میں مسلمانوں نے خوشی کے نعرے لگائے اور اپنی دعاؤں میں غزہ کے شہیدوں کو یاد کیا۔


اگرچہ معاہدہ امید کی ایک کرن ہے، لیکن اسرائیل کی مسلسل جارحیت اس پر سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل کرے اور معصوم شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔


گزشتہ روز اسرائیل کی بمباری میں 81 فلسطینی شہید ہوئے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ امن کے لیے حقیقی کوششوں کی ضرورت اب بھی باقی ہے۔


Post a Comment

1 Comments