کن باتوں سے روزہ ٹوٹتا ہے، کن سے قضا واجب ہوتی ہے اور کن سے کفارہ؟
روزہ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور مسلمانوں کے لیے اہم عبادت ہے۔ روزہ رکھنے کا مطلب ہے کہ فجر سے لے کر مغرب تک کھانے، پینے اور دیگر ممنوع امور سے پرہیز کرنا۔ بعض اوقات لاعلمی یا غلطی کی وجہ سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم وضاحت کریں گے کہ کن باتوں سے روزہ ٹوٹتا ہے، کن سے قضا واجب ہوتی ہے اور کن صورتوں میں کفارہ لازم آتا ہے۔
کن باتوں سے روزہ ٹوٹتا ہے؟
روزہ درج ذیل اعمال سے ٹوٹ جاتا ہے:
1. جان بوجھ کر کھانا یا پینا:
اگر کوئی شخص روزے کے دوران جان بوجھ کر کچھ کھائے یا پیے تو اس کا روزہ فوراً ٹوٹ جائے گا اور قضا واجب ہوگی۔
2. جان بوجھ کر مباشرت کرنا:
اگر کوئی روزے کے دوران جان بوجھ کر مباشرت کرے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کفارہ بھی لازم آتا ہے۔
3. جان بوجھ کر قے کرنا:
اگر کوئی شخص جان بوجھ کر قے کرے، چاہے وہ تھوڑی ہو یا زیادہ، تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر خود بخود قے آئیے تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
4. نیت ترک کرنا:
اگر کوئی شخص دن کے دوران روزہ توڑنے کی نیت کر لے تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے وہ کھائے یا نہ کھائے۔
5. علاج کے دوران کسی چیز کا جسم میں داخل ہونا:
انجیکشن یا ڈرپ کے ذریعے کھانے پینے کی چیز کا جسم میں داخل ہونا روزہ توڑ دیتا ہے۔ باقی علاج کی طور پر ڈریپ یا انجکشن لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
کن باتوں سے قضا واجب ہوتی ہے؟
قضا کا مطلب یہ ہے کہ روزے کی جگہ ایک دن کا روزہ بعد میں رکھا جائے۔ قضا ان صورتوں میں واجب ہوتی ہے:
1. غلطی سے کھا لینا یا پی لینا:
اگر کوئی روزے کے دوران غلطی سے کچھ کھا یا پی لے اور اس کو روزہ یاد ہو تو اس پر قضا واجب ہوگی۔اور اگر یاد نہ ہو کہ میرا روزہ ہے، یاد آنے کی فورآ بعد خوراک بند کیا تو روزہ نہیں ٹوٹتا ۔
2. بیماری کی وجہ سے روزہ توڑنا:
اگر بیماری یا کمزوری کی وجہ سے روزہ مکمل کرنا ممکن نہ ہو اور توڑنا پڑے تو بعد میں قضا رکھنا ہوگی۔
3. سفر کے دوران روزہ چھوڑنا:
مسافر کے لیے روزہ چھوڑنے کی اجازت ہے، لیکن بعد میں اس کی قضا کرنا ضروری ہے۔
4. حیض یا نفاس کی حالت میں روزہ چھوڑنا:
خواتین کے لیے حیض یا نفاس کے دوران روزہ رکھنا جائز نہیں، ان دنوں کے روزوں کی قضا کرنا واجب ہے۔
کن باتوں سے کفارہ لازم آتا ہے؟
کفارہ ان صورتوں میں لازم آتا ہے جب کوئی شخص جان بوجھ کر روزہ توڑے اور اس کے لیے کوئی معقول وجہ نہ ہو۔ کفارہ کی تفصیل درج ذیل ہے:
1. جان بوجھ کر کھانا یا پینا:
اگر کوئی شخص بلا عذر جان بوجھ کر کھائے یا پیے تو اس پر کفارہ لازم ہوگا۔
2. جان بوجھ کر مباشرت کرنا:
روزے کی حالت میں جان بوجھ کر مباشرت کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور کفارہ لازم آتا ہے۔
کفارہ ادا کرنے کا طریقہ:
مسلسل دو ماہ کے روزے رکھنا:
کفارہ کے طور پر مسلسل ساٹھ روزے رکھنے ہوں گے۔
ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا:
اگر مسلسل روزے رکھنا ممکن نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ضروری ہوگا۔
روزے کی حفاظت اور اس کے احکامات کو سمجھنا ہر مسلمان پر لازم ہے۔ اگر روزہ غلطی سے ٹوٹ جائے تو قضا واجب ہوتی ہے، لیکن جان بوجھ کر توڑنے کی صورت میں کفارہ بھی لازم آتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ روزے کے دوران تمام ممنوع امور سے پرہیز کریں اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے رہیں۔
2 Comments
Jazakallah
ReplyDeleteMashallah Yar thanks 👍 for your writing
ReplyDelete