Rifafin H ریفافن ایچ کی خطرناک مسائل

 رفافن ایچ کے غیر ضروری استعمال اور مقامی ڈاکٹروں کی تجویز پر ایک تنقیدی جائزہ

Rifafin H Side Effects 


آج کل کچھ علاقوں میں، خاص طور پر دیہاتی یا کم ترقی یافتہ علاقوں میں، رفافن ایچ (Rifafin H) جیسی طاقتور اینٹی بایوٹک دوا کا استعمال بلا ضرورت بڑھتا جا رہا ہے۔ مقامی ڈاکٹرز اکثر یہ دوا خاص طور پر بچوں کو دست (diarrhea) جیسے عام مسائل کے لیے تجویز کرتے ہیں۔ یہ رجحان نہ صرف بچوں کی صحت کے لیے خطرناک ہے بلکہ لمبے عرصے میں معاشرتی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس مسئلے پر روشنی ڈالیں گے اور اس کے نقصانات کے بارے میں آگاہی فراہم کریں گے۔


رفافن ایچ کو ہر بیماری کے لیے تجویز کرنا: ایک خطرناک رجحان


1. بچوں کی نازک صحت پر اثرات:

بچے جسمانی طور پر حساس ہوتے ہیں، اور اینٹی بایوٹک کا زیادہ استعمال ان کے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ہے۔ رفافن ایچ جیسی دوا، جو ایک مخصوص بیماری کے لیے بنائی گئی ہے، ہر قسم کے دست یا عام انفیکشن کے لیے تجویز کرنا غیر سائنسی عمل ہے۔


2. مقامی ڈاکٹروں کی غیر ذمہ داری:

کچھ مقامی ڈاکٹر، بغیر مکمل تشخیص کے، ہر بچے کو رفافن ایچ تجویز کرتے ہیں۔ یہ صرف فوری نتائج حاصل کرنے یا مریض کو مطمئن کرنے کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن طویل مدت میں یہ بچوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔



3. ماں باپ کی لاعلمی:

والدین اکثر ڈاکٹروں پر اندھا بھروسہ کرتے ہیں اور دوا کے اثرات یا نقصانات کے بارے میں جاننے کی کوشش نہیں کرتے۔ نتیجتاً، وہ بار بار ایک ہی دوا استعمال کرتے ہیں، جس سے بچوں کو مزید نقصان پہنچتا ہے۔


رفافن ایچ کے بچوں پر زیادہ استعمال کے نقصانات

1. قدرتی مدافعتی نظام کی کمزوری:

اینٹی بایوٹک کا زیادہ استعمال بچوں کے جسم کے قدرتی مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ عام بیماریوں کے خلاف لڑنے کے قابل نہیں رہتے۔


2. ادویاتی مزاحمت (Antibiotic Resistance):

بار بار رفافن ایچ لینے سے بچوں کے جسم میں موجود بیکٹیریا اس دوا کے خلاف مزاحمت پیدا کر لیتے ہیں، جس کی وجہ سے مستقبل میں یہ دوا غیر مؤثر ہو جاتی ہے۔


3. معدے کے مسائل:

رفافن ایچ بچوں کے معدے پر شدید اثر ڈال سکتی ہے، جس کی وجہ سے انہیں بدہضمی، معدے میں جلن، یا قے جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔



4. دوسرے اعضاء پر نقصان:

یہ دوا لمبے عرصے تک استعمال کرنے سے بچوں کے جگر اور گردوں پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہے۔


مقامی ڈاکٹروں کے رویے پر سوالیہ نشان

تشخیص کے بغیر علاج:

مقامی ڈاکٹروں کی یہ عادت کہ وہ ہر بچے کو ایک ہی دوا تجویز کرتے ہیں، طبی اخلاقیات کے خلاف ہے۔ ہر بیماری کا علاج مختلف ہوتا ہے، اور بغیر مکمل تشخیص کے دوا تجویز کرنا غیر پیشہ ورانہ عمل ہے۔


دوا سے زیادہ فوائد کی سوچ:

بعض اوقات مقامی ڈاکٹر مریض کو مطمئن کرنے کے لیے زیادہ مؤثر دوا تجویز کرتے ہیں، چاہے اس کی ضرورت نہ ہو۔ یہ صرف ایک وقتی حل ہے، لیکن طویل مدت میں یہ معاشرتی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔


دیہاتی عوام کے لیے آگاہی مہم کی ضرورت

1. والدین کی تعلیم:

والدین کو سکھایا جائے کہ ہر بیماری کے لیے اینٹی بایوٹک دوا ضروری نہیں ہوتی۔ قدرتی اور گھریلو علاج بعض اوقات بہتر ثابت ہوتے ہیں، خاص طور پر معمولی مسائل کے لیے۔



2. ڈاکٹروں کی تربیت:

مقامی ڈاکٹروں کو جدید طبی تحقیق سے روشناس کرایا جائے تاکہ وہ بیماری کی صحیح تشخیص کریں اور ضرورت سے زیادہ دوا تجویز نہ کریں۔



3. فارمیسی کنٹرول:

بغیر نسخے کے اینٹی بایوٹک دوا کی فروخت پر سخت پابندی ہونی چاہیے تاکہ لوگ خود سے دوا نہ خرید سکیں۔


رفافن ایچ جیسی طاقتور دوا کا بچوں میں بے دریغ استعمال ایک سنگین مسئلہ ہے جو ہمارے صحت کے نظام کو کمزور کر رہا ہے۔ مقامی ڈاکٹروں کی غیر ذمہ داری اور والدین کی لاعلمی اس مسئلے کو مزید بڑھا رہی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس بارے میں شعور اجاگر کریں، والدین اور ڈاکٹروں کو ذمہ داری کا احساس دلائیں، اور دوا کے صحیح استعمال کو یقینی بنائیں۔


یاد رکھیں، دوا کا غیر ضروری اور زیادہ استعمال صحت کے لیے خطرناک ہے۔ ہر بیماری کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ اور صحیح تشخیص بہت ضروری ہے۔


Post a Comment

0 Comments