جامعہ اکوڑہ خٹک میں دھماکہ: ایک افسوسناک سانحہ
![]() |
اکوڑہ خٹک مدرسہ میں دھماکہ |
28 فروری 2025 کو خیبرپختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں واقع معروف دینی درسگاہ، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے بعد ایک افسوسناک دھماکہ پیش آیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، یہ دھماکہ ایک خودکش حملہ تھا جس میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت چار افراد شہید اور بیس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
دھماکے کی تفصیلات
یہ دھماکہ اس وقت ہوا جب نماز جمعہ کے بعد لوگ مسجد سے باہر نکل رہے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، ایک مشکوک شخص مسجد کے مرکزی حصے میں داخل ہوا اور کچھ دیر بعد زور دار دھماکہ ہوا، جس سے ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ مسجد کا کچھ حصہ متاثر ہوا، اور قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
ریسکیو آپریشن اور زخمیوں کی حالت
دھماکے کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے موقع پر پہنچ گئے۔ زخمیوں کو فوری طور پر نوشہرہ کے قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جبکہ شدید زخمیوں کو پشاور کے بڑے اسپتالوں میں بھیج دیا گیا۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ڈاکٹروں کو الرٹ کردیا گیا تاکہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
حکام کا ردعمل اور سیکیورٹی اقدامات
خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ کے مطابق، ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک منصوبہ بند دہشت گرد حملہ تھا، جس کا ہدف خاص طور پر مولانا حامد الحق تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، جبکہ ممکنہ سہولت کاروں کی تلاش بھی جاری ہے۔
وزیر اعظم پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکومتی شخصیات نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور متعلقہ اداروں کو فوری طور پر واقعے کی مکمل تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ملک میں سیکیورٹی مزید سخت کی جائے گی تاکہ ایسے واقعات کا سدباب کیا جا سکے۔
ملک میں امن و امان پر سوالات
یہ دھماکہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک میں دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری ہیں۔ اس واقعے نے سیکیورٹی صورتحال پر نئے خدشات کو جنم دیا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ دہشت گرد عناصر اب بھی سرگرم ہیں۔
یہ المناک واقعہ صرف ایک شخص یا ادارے پر حملہ نہیں بلکہ پورے ملک کے امن پر ایک حملہ ہے۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید مستعدی کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور کسی بھی غیر معمولی حرکت کی فوراً اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں تاکہ ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔
اللہ تعالیٰ تمام شہداء کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحتیابی نصیب کرے۔ آمین۔
0 Comments