زکواۃ آدا کرنے کا طریقہ
زکوۃ کس مال پر کتنی نکالی جائے؟ کب نکالی جائے؟یہ باتیں اب سمجھ لو۔
زکوۃ جانور پر بھی ہے غل فر بھی ہے باغات کے فالوں اور کھیتوں کی پیداوار پر بھی ہیں ۔
اور ہر مال کی ایک حد مقرر ہے کہ جب اس قدر مال ہو اور اس پر ایک سال گزر جائے تو اس پر زکوۃ واجب ہے پھر ہر مال کے لیے ایک شرح ہے کہ اتنے مال پر اتنے زکوۃ دینی چاہیے مثلا سونا ساڑھے سات تولہ یا چاندی ساڑھے باون تولہ ہونا چاہیے۔
ہاں اگر سونا مقدار سے کم ہے یا چاندی مقدار سے کم ہے اور دونوں کی قیمت ملانے سے سونے کے مقدار کے برابر یا چاندی کی مقدار کے برابر ہو جائے تو زکوۃ دینا ضروری ہے سونے چاندی اور روپیہ میں مال کا 40واں حصہ زکوۃ میں ادا کرنا فرض ہے 40 روپیہ میں ایک روپیہ مختلف جانوروں کے مقدار اور شرح مختلف ہوتا ہے۔
زکوۃ کس کو دی جائے؟
صدقہ تو فقیروں، محتاجوں، اس کے عاملوں، جن کے دلوں کو خوش کرنا منظور ہے، اور گردنوں کے چھڑانے میں اور قرض داروں میں، اور اللہ کی راہ میں اور راہ والے (مسافر) کے واسطے ہے۔ اللہ کی طرف سے ٹھہرایا ہوا ہے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے۔
1۔ فقیر: وہ ہے جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو۔
2۔ مسکین: جس کے پاس ضرورت کے موافق کچھ نہ ہو۔
3۔ عامل: جن کو زکوٰۃ وغیرہ کی رقم وصول کرنے کے لئے مقرر کیا جائے۔
4۔ مؤلفۃ القلوب (دلوں کو پھیرنے کے لئے): جن کے اسلام لانے کی امید ہو یا اسلام میں کمزور ہوں، یا نئے نئے مسلمان ہوئے ہوں۔ ان کو خرج دینا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت کے بعد بعض علماء کے نزدیک منسوخ ہو چکا ہے۔
5۔ رقاب: (گردنوں کے چھڑانے کے لئے) اس کا مطلب غلاموں کو خرید کر آزاد کرنا یا اسلام سے غلامی کے لئے آزادی کی کوشش ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص کسی کا غلام ہو اور وہ آزادی کے لئے کچھ دے کر آزاد کرنے کے سلسلے میں صرف کرے تو اللہ تعالیٰ نے اجازت فرما دی ہے۔ اس مد میں قیدیوں کا فدیہ دے کر بھی آزاد کیا جا سکتا ہے۔
6۔ غارمین: یعنی وہ مقروض جن پر قرض مقرر ہو چکا ہو یا کسی مصیبت کے سلسلے میں تاوان، جرمانہ وغیرہ کا کچھ چڑھا ہو، جس کے پاس کچھ نہ ہو۔
7۔ سبیل اللہ: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد و غیرہ میں جانے والوں کی مدد کی جائے یا اس قسم کی حاجت کی جائے، جس کا سامان و غیرہ راستے میں ختم ہو گیا ہو۔
8۔ ابن السبیل: وہ مسافر جو حالت سفر میں مجبور ہو گیا ہو۔
جن لوگوں پر زکوٰۃ فرض ہے، ان پر صدقۃ الفطر بھی واجب ہے، عید الفطر کا صدقہ ایک سیر گیہوں یا چار سیر جو یا کچھ اور، جس کی قیمت اپنے اور اپنے نابالغ بچوں کی طرف سے دینا ضروری ہے۔
زکواۃ کس طرح وصول اور تقسیم کی جائے ؟
زکوۃ ہماری پیاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خود یا اپنے عاملوں کے ذریعے سے اصول فرماتے تھے.
اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ بن جبل کو اپنا نائب بنا کر یمن بھیجا تو توحید اور نماز کے بعد زکوۃ ہی کا حکم دیا. اور فرمایا |"وہ ان کی دولت مندوں سے لے کر ان کی غریبوں کو لٹا دی جائے" بہرحال زکوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زمانہ میں اور اس کے بعد اپ کے پیارے اور سچے خلفاء کے وقت میں اسلامی بیت المال میں جمع ہوتی تھی اور اپ صلی اللہ علیہ وسلم یا اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نائبین اللہ تعالی کی بتلائی ہوئی طریقہ سے غریبوں محتاجوں اور ضرورت مندوں میں تقسیم فرماتے تھے مسلمان اپنے مال کی زکوۃ جو ان پر واجب ہوتی تھی ادا کر دیتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود یا اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نائبین تقسیم کرتے تھے یہی قاعدہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اپ کے سچے خلفاء اور اس کے بعد اسلامی حکومتوں میں بھی جاری رہا۔
اہستہ اہستہ مسلمانوں کا زوال شروع ہوا اور ان کے تمام کاموں میں ابتری پیدا ہو گئی نہ بیت المال رہا نہ زکوۃ وصول کرنے کا انتظام رہا۔
اپ بھی اگر اسلامی بیت المال موجود ہو تو مسلمانوں کی امیر کو زکوۃ کی رقم دینا چاہیے اور امیر کو چاہیے کہ وہ اللہ کے احکام کے مطابق صرف کرے اگر اسلامی بیت المال یا اس طرح کا کوئی انتظام نہیں ہے تو پھر زکوۃ کی رقم انفرادی طریقے سے بھی اللہ کے احکام کے مطابق دی جا سکتی ہیں ہاں جس کو دی جائے اسی دی ہوئی رقم کا پورا مالک بنا دینا ضروری ہے زکوۃ ادا کرتے وقت دل میں زکوۃ ادا کرنے کی نیت بھی ضروری ہے ورنہ زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔
0 Comments